Saturday, March 3, 2018

ہماری سب سے بڑی بچی بائیس سال کی ہوگئی


ہماری سب سے بڑی بچی بائیس سال کی ہوگئی



کتابیں اولاد کی طرح ہوتی ہیں۔ سنہ چھیانوے میں چھپنے والی کتاب کی عمر خیر سے اب بائیس سال ہوچکی ہے۔ جس وقت یہ کتاب، 'راستہ جو منزل ہے'، لکھی گئی تھی اس وقت ٹیکنالوجی کچھ اور تھی۔ کمپیوٹر کو عام گھر میں پہنچے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا۔ لوگ کمپیوٹر پہ اردو لکھنے کے لیے کاتب نامی سوفٹ ویئر استعمال کرتے تھے۔ ہم نے کاتب استعمال کرتے ہوئے کتاب کا مسودہ تیار کیا۔ ایک عرصے سے 'مکتبہ دانیال' کا نام سنتے آئے تھے اور اس ادارے کی چھاپی ہوئی کتابوں کے معیار سے متاثر تھے۔ اس اشاعتی ادارے کا پتہ معلوم کرکے وہاں پہنچ گئے۔ مکتبہ دانیال کا دفتر عبداللہ ہارون روڈ پہ ایک عمارت کی دوسری منزل پہ واقع تھا۔ زمینی منزل پہ اسنو وہائٹ ڈرائی کلینرز نامی دھوبی کی دکان تھی جس سے اٹھنے والی بھاپ اور ڈیٹرجنٹ کی خوشبو مکتبہ دانیال کے دفتر میں مستقل سونگھی جاسکتی تھی۔ مکتبہ دانیال کے دفتر میں حوری نورانی سے ملاقات ہوئی۔ حوری نے کتاب کا مسودہ دیکھنے کے بعد اظہر عباس صاحب سے تعارف کرادیا کہ اظہر عباس صاحب کتاب کی اغلاط درست کریں تو کتاب چھپ سکتی ہے۔ اس زمانے میں اظہر عباس صاحب سیارہ ڈائجسٹ سے وابستہ تھے اور شکیل عادل زادہ صاحب کے دفتر سے تین دروازے ہٹ کر ایک دفتر میں بیٹھتے تھے۔ یہ عمارت اخبار جنگ کی عمارت کے برابر میں تھی۔ چھ فٹ دو انچ قد کے ساتھ اظہر عباس صاحب دور سے بھی اردو داں نہیں معلوم دیتے تھے مگر ان کا ظاہری حلیہ اندر کے عالم کا پتہ نہ دیتا تھا۔ اظہر عباس زبان کی گہری سوجھ بوجھ رکھتے تھے۔ اظہر عباس صاحب نے لال قلم سے مسودے کی تصیح شروع کی اور دو ہفتے کے بعد ہمیں جو تصیح شدہ مسودہ پکڑایا وہ لہولہان نظر آتا تھا۔ مسودے کی درستی اور ازسرنو کاٹ چھانٹ کا سلسلہ کئی ماہ چلا اور بالاخر کتاب تیار ہوگئی۔ پھر کتاب کی تقریب اجرا ہوئی۔ پروفیسر فرمان فتح پوری حیات تھے۔ انہوں نے کمال مہربانی سے تقریب کی صدارت کی۔ مرحوم  امراؤ طارق، محترمہ فردوس حیدر، پروفیسر ظفر علی خان، اور محترم نقش کاظمی صاحب سمیت کئی بزرگوں نے کتاب پہ اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
قریبا دس سال بعد 'راستہ جو منزل ہے' کا دوسرا اجرا ہوا۔ اس دوسرے ایڈیشن کے لیے پہلے ایڈیشن کی کاپی استعمال کی گئی۔ اور اب بیس سال بعد ایک نئے اجرا کی ضرورت ہوئی تو ٹیکنالوجی بالکل بدل گئی تھی۔ کتاب کو ازسرنو ٹائپ کیا گیا۔ اور اب یہ کتاب امیزان ڈاٹ کام پہ دستیاب ہے اور دنیا کے کسی بھی خطے میں امیزان سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
 https://www.amazon.com/Rasta-Manzil-Hai-Hasan-Cemendtaur/dp/1981170359/ref=sr_1_1?ie=UTF8&qid=1520118461&sr=8-1&keywords=Rasta+Jo

Saturday, May 14, 2016